Logo

سرپرست و بانی

jalib sb

جالب نعمانی

جالب نعمانی کا ذاتی نام ہدایت اللہ اور صفاتی نام جالب نعمانی۔ مولد و مسکن عسکر گنج گورکھپور ہے۔ انہیں ادبیات عربی فارسی اور اردو پر عبور حاصل ہے۔ شاعری انکی خانہ زاد ہے۔ ان کے لا تعداد شاگرد ہیں جو میدانِ شاعری میں اپنا کمال دکھا رہے ہیں انہیں استاد الشعراء کا درجہ حاصل ہے۔ جالب صاحب کی ادبی اور اردو خدمات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو ایک مکمل کتاب وجود میں آ سکتی ہے۔ اردو کی خدمت میں انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ صرف کر دیا، بغیر منفعت اور سود و زیاں وہ اس میدان میں ہمیشہ سرگرم رہے ہیں اسکے لیے انہوں نے اپنے جسم کا ایک اک قطرہ لہو نچوڑ دیا ہے اسے انکا ایک مثالی کارنامہ کہا جا سکتا ہے۔

سب سے پہلے انہوں نے ایک ادبی ادارہ نگارِ ادب قائم کیا، اسکے علاوہ شہر کے دیگر ادبی اداروں اور انجمنوں مثلاً ارباب ذوق، ادبی سوسائٹی، بزمِ ادب، انجمنِ ترقی پسند مصنفین، انجمنِ ترقی اردو، نئے زاویے وغیرہ سے تعلق رکھا ااور عہدیدار رہے۔ عوامی لائبریری قائم کی، اردو شبینہ اسکول کھولا، اردو محافظِ دستہ کی تحریک میں شامل رہے اسکے لیے انہوں نےکلکٹریٹ میں جو بھوک ہڑتال ہوئی اس میں بھی شریک رہے، کچھ ادبی اود دینی رسائل کی مجلس ادارت میں رہ کر اپنے قلم سے جوہر دکھاتے رہے۔ جالب صاحب کی ان بے مثال خدمات کی ستائش اور اعتراف مختلف اداروں نے اعزازات سے نوازا، ایوارڈز دیے، جیسے انجمن ترقی اردو ایوارڈ، مولوی احسان اللہ عباسی ایوارڈ، پروفیسر افغان اللہ خاں ایوارڈ، ایم کوٹھیاوی راہی ایوارڈ، مدھومدھکر سمان، شمع ادب ایوارڈ، فخرالدین علی احمد ایوارڈ، ہندی گورکھپوری ایوارڈ وغیرہ موجودہ وقت میں اربابِ سخن گورکھپور اور "جہاں نما "کے بانی و سرپرست ہیں۔

لکھتے رہے جنوں کی حکایات خونچکاں
ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے

سرپرست حضرات

aziz sb

ڈاکٹر عزیز احمد

ڈاکٹر عزیز احمد ایم - ڈی مسلم یونیورسٹی کے فیض یافتہ ایک جامع اثر انگیز اور دلنواز شخصیت کے مالک ہیں انکی شخصیت کا ایک اہم جزو صلح کل ہے شاندار خاندانی پسِ منظر رکھتے ہیں شعر فہمی غضب کی، یاد داشت بے مثال، ذکاوت اور نبضِ شناسی لا جواب ہے، سیکڑوں اشعار اور نظمیں حفظ ہیں، جن کا استعمال دورانِ خطابت (تقریر) برجستہ اور برمحل کرتے رہتے ہیں۔

احمد ہاسپٹل ابو بازار انچوا کے بنیاد کار اور مالک ہیں۔ اسی سے متصل انکی شاندار رہائشگاہ ہے، انتہائی، شفیق، بردبار اور بزلہ سنج ہیں۔ اردو زبان اور شعر و ادب کے لیے انکی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انکی شخصیت کے ہمہ رنگ پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لیے درج ذیل شعر بہت موزوں اور حسبِ حال ہیں۔

جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے

haris sb

محبوب سعید حارث

محبوب سعید حارث شہر گورکھپور کے مشہور ادیب و شاعر اور رئیس سید حامد علی گلفشاں قاضی پور خرد کے صاحبزادے ہیں، معززین میں انہیں ایک اہم مقام حاصل تھا، انہوں نے اپنی رہائش گاہ میں ایک لائبریری قائم کر رکھی تھی جس میں بہت ہی نادر و نایاب کتابیں آج بھی موجود ہیں۔ حارث صاحب کے دادا سید ساجد علی ایڈووکیٹ ایک ماہر قانون داں اور کہنہ مشق شاعر تھے۔ انکی غزل کے ایک مصرعے (ہم اڑنا چاہتے تھے آشیاں سے) پر ساجد علی میموریل کمیٹی کے زیرِ اہتمام حامد علی ھال گھاسی کٹرہ میں ایک طرحی شعری انعامی نشست منعقد ہو چکی ہے۔ یہ شعری نشست محبوب سعید حارث کے ذہنی تنوع کی زندہ مثال ہے۔

محبوب سعید حارث گورکھپور یونیورسٹی سے اردو میں پی ایچ ڈی ہیں، انکی شخصیت کی تعمیر میں والد اور دادا کے ذوقِ سخنوری اور جزبۂ خدمت نے بہت اہم رول ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ خدمت خلق انکی رگوں میں لہو بن کر دوڑ رہی ہے۔ انہوں نے ساجد علی میموریل کمیٹی قائم کر کے خدمات کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ مثالی ہے اور قابل تحسین بھی۔ اردو زبان میں انکی مساعیی جمیلہ کے ساتھ ہی تعلیمی میدان بھی زیرِ قدم ہے، میاں صاحب انٹر میڈیٹ کالج کے ایک فعال مینیجر کے ساتھ گورکھپور کے مشہور دینی ادارے انجمن اسلامیہ کے ذمہ دار اور عہدیدار بھی ہیں۔ سب سے کھلے دل سے ملنا، دل جوئی کرنا انکا مسلک و مشرب ہے۔

ziya sb

محمد انور ضیا

انور ضیا - مشہور عالم دین قاری اور مبلغ رحمت اللہ صاحب مرحوم (اسماعیل پور گورکھپور) کے لائق فرزند اور اردو سے ایم-اے ہیں اردو کے معتبر اسکالر، شاعر اور ادیب ہیں، فنِ عروض پر انہیں دسترس حاصل ہے۔ اسلامیہ کالج کی مینیجنگ کمیٹی کے رکن اور انجمن اسلامیہ خونی پور کے ایک ذمے دار عہدیدار ہیں خوش مزاجی اور سخن شناسی انکی سرشت میں داخل ہے۔ ادبی رسائل میں انکا کلام شائع ہوتا رہتا ہے، آل انڈیا ریڈیو اور دور درشن گورکھپور سے بھی انکی نثری اور شعری تخلیقات نثر ہوتی رہتی ہیں۔ اردو زبان کے فروغ کے لیے بھی انکی کوشش جاری و ساری ہیں۔ گورکھپور کے مشہور ادارے ارباب سخن کے جنرل سکریٹری ہیں اسکے علاوہ اردو اکیڈمی اتر پردیش کے 2009 تا 2011 (3 سال) تک ممبر بھی رہے۔